وطن عزیز پاکستان کی فضائی حدود کی حفاظت پاکستان ایئر فورس کے ذمے ہے، جو قیام پاکستان سے لے کر آج تک اسے بخوبی انجام دے رہی ہے۔ آج پاک فضائیہ کے 65 ہزار اہلکار ہیں، جن میں سے 3 ہزار پائلٹ ہیں جو 1032 ہوائی جہاز اڑانے کے ذمہ دار ہیں اور کروڑوں پاکستانیوں کی جانوں کے رکھوالے بنے ہوئے ہیں۔ پاک فضائیہ کی تاریخ عظمت و شجاعت کی داستانوں سے بھری پڑی ہے۔ 1959ء میں عید الفطر کے روز راولپنڈی میں بھارت کا جاسوس طیارہ مار گرانے سے لے کر جنگ ستمبر میں عظیم کارناموں تک، پاک فضائیہ نے خود کو اقبال کا حقیقی شاہین ثابت کیا ہے۔
اپریل 1959ء میں عید الفطر کے روز بھارت کا ایک جاسوس طیارہ کینبرا پاکستان کی سرحدی حدود میں گھس آیا، جس سے نمٹنے کے لیے سرگودھا سے دو ایف-86 سیبر طیارے اڑے، لیکن بھارتی طیارہ 50 ہزار فٹ کی بلندی پر تھا کہ جہاں تک پہنچنا پاکستانی طیاروں کے بس کی بات ہی نہیں تھی، لیکن شاہینوں نے ایک لمحہ بھی اس طیارے پر سے اپنی نظر نہیں ہٹائی، پھر جیسے ہی بھارتی طیارے نے راولپنڈی کے اوپر سے واپسی کے لیے موڑ کاٹا، اس کی بلندی کم ہوئی اور یہیں پر فلائٹ لیفٹیننٹ محمد یونس اس پر جھپٹ پڑے۔ ساڑھے 47 ہزار فٹ کی بلندی پر کینبرا طیارہ ایف-86 کی گولیوں سے لڑکھڑایا، ڈگمایا اور پھر منہ کے بل زمین پر آ گرا۔ طیارے کے دونوں پائلٹ اس سے نکلنے میں کامیاب ہوگئے، لیکن گرفتار ہوئے اور یوں پاک فضائیہ کی تاریخ میں فلائٹ لیفٹیننٹ محمد یونس امر ہوگئے.
لیکن چھ سال بعد پاک فضائیہ کو مجموعی طور پر بہت بڑے امتحان سے گزرنا پڑا اور اس میں جس طرح شاہین پورا اترے، اس نے دنیا بھر میں ان کی عزت اور مرتبے میں اضافہ کیا۔ جب ستمبر 1965ء میں جنگ چھڑی تو پاکستان کے پاس صرف 12 ایف-104 سٹار فائٹرز، 120 ایف-86 سیبرز اور 20 بی-57 کینبرا بمبار طیارے تھے، جن سے شاہینوں خود سے کئی گنا بڑے دشمن کا مقابلہ کرنا تھا۔ بھارت اپنی عددی برتری اور فضائی تجربے کے باوجود صرف تین دنوں میں شاہینوں کے ہاتھوں بری طرح شکست کھاگیا۔ پاکستان نے جنگ ستمبر کے دوران بھارت کے 104 طیارے تباہ کیے جبکہ پاک فضائیہ کو صرف 19 طیاروں کا نقصان اٹھانا پڑا۔ اس جنگ میں پاکستان کے دو لڑاکا پائلٹوں نے عالمگیر شہرت حاصل کی۔ ایک سکواڈرن لیڈر محمد محمود عالم المعروف ایم ایم عالم تھے، جنہوں نے صرف پانچ منٹ میں دشمن کے 9 طیارے مار گرائے اور ایک ایسا عالمی ریکارڈ بنایا، جو آج تک نہیں ٹوٹ سکا۔ اس دوران انہوں نے ایک منٹ کے اندر پانچ طیارے گرانے کا ریکارڈ بھی قائم کیا۔ اس کارنامے پر ایم ایم عالم کو ستارۂ جرات سے نوازا گیا۔
دوسرے بہادری اور حب الوطنی کی عظیم مثال سکواڈرن لیڈر سرفراز احمد رفیقی تھے۔ جنگ شروع ہونے کے پہلے ہی دن 6 ستمبر کی شام وہ ہلواڑا ایئر بیس پر حملہ کرنے والے دستے کا حصہ تھے، جہاں ایک جہاز گرانے کے بعد ان کی مشین گن جام ہوگئی۔ بجائے میدان چھوڑ کے بھاگنے کے انہوں نے اپنے ساتھیوں کو حملہ جاری رکھنے پر آمادہ کیا اور خود پشت سے ان کی حفاظت کرنے لگے۔ اس دوران ایک بھارتی طیارے کی گولیوں کی زد میں آ گئے اور شہادت کے رتبے پر فائز ہوئے۔ پاک فضائیہ نے 1967ء میں چھ روزہ عرب اسرائیل جنگ میں بھی حصہ لیا اور 10 اسرائیلی طیارے تباہ کیے۔ علاوہ ازیں 1973ء کی عرب اسرائیل جنگ میں بھی داد شجاعت دکھائی جہاں فلائٹ لیفٹیننٹ ستار علوی نے اسرائیلی ایئرفورس کے ایک میراج طیارے کو تباہ کیا اور یوں شامی حکومت کی طرف سے اعلیٰ اعزاز بھی حاصل کیا۔
ان دونوں عرب اسرائیل جنگوں کے درمیان شاہینوں کے کندھوں پر 1971ء میں وطن عزیز کی حفاظت کی کڑی ذمہ داری ایک مرتبہ پھر پڑی۔ اس جنگ میں جہاں پاکستان کو شکست ہوئی اور مشرقی پاکستان علیحدہ ہوکر بنگلہ دیش بنا، لیکن پاکستانی فضائیہ نے مغربی حصے کی بھرپور حفاظت کی اور بھارت کو 45 جہازوں کا نقصان بھی پہنچایا،پھر 1979ء میں روس نے افغانستان پر حملہ کیا تو پاکستان کی مغربی سرحد بھی غیر محفوظ ہوگئی۔ ساتھ ہی کہوٹہ میں پاکستان کی ایٹمی تنصیبات کی حفاظت بھی ایک اہم کام تھا جسے پورا کرنے کے لیے پاکستان نے 1983ء میں امریکا سے جدید ایف-16 طیارے حاصل کیے۔ ان طیاروں نے افغانستان کے ساتھ پاکستانی سرحد حفاظت بھی کی اور 1986ء سے 1988ء کے دوران دو سالوں میں افغانستان سے سرحدی مداخلت کی کوششوں کو ناکام بناتے ہوئے آٹھ طیارے تباہ کیے، جن میں سے چار ایس یو-22، دو مگ-23 اور ایک ایس یو-25 اور ایک اے این-26 طیارے تھے۔
آج پاک فضائیہ کے پاس 76 ایف-16 طیارے ہیں جبکہ چین کے تعاون سے بنائے گئے جدید جے ایف-17 تھنڈر طیاروں کی تعداد 90 ہے جو جلد ہی یہ تعداد 250 تک پہنچ جائے گی۔ جے ایف-17 کی شمولیت کے بعد پاکستان چین ہی کے تعاون سے بنائے گئے ایف-7 طیاروں کو ریٹائر کردے گا، جن کی تعداد اس وقت 185 ہے۔ فرانس سے خریدے گئے 80 میراج III اور 85 میراج 5 طیارے اس کے علاوہ ہیں۔ پاک فضائیہ کے پاس تربیتی مقاصد کے لیے 145 مشاق اور 60 کے-8 طیارے بھی موجود ہیں۔ سامان کی نقل و حمل کے لیے 18 سی-130 ہرکولیس، 4 آئی ایل-78 اور ایک اے این-26 بھی اپنے فرائض انجام دیتے ہیں، جن میں سے آئی ایل-78 طیارہ لڑاکا جہازوں میں دوران پرواز ایندھن بھرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اس وقت پاک فضائیہ کے 11 اڈے یعنی بیسز ہیں، جہاں سے طیارے اڑتے ہیں ان میں سے دو کراچی میں ہیں جنہیں بیس مسرور اور بیس فیصل کہا جاتا ہے جبکہ باقی بیس مصحف، سرگودھا، بیس رفیقی، شورکوٹ، بیس پشاور، بیس سمنگلی، کوئٹہ، بیس میانوالی، بیس منہاس، کامرہ، بیس چکلالہ، راولپنڈی، بیس رسالپور اور بیس شہباز، جیکب آباد شامل ہیں۔ پاکستان اس وقت جدید ترین جے ایف-17 طیارے حاصل کر رہی ہے اور بہت جلد یہ تعداد میں تمام طیاروں کو پیچھے چھوڑ دیں گے۔ اس کے ساتھ پاکستان کی فضائیہ کی لڑنے کی قابلیت کہیں بڑھ جائے گی۔
0 Comments