پاکستان کے ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیدوار کے چیئرمین لفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ تعلقات میں بہتری تو آئی ہے لیکن اُن کے بقول روس سے ہتھیاروں کی ممکنہ خریداری فوری طور پر ممکن نہیں کیوں کہ اس کے لیے بہت سے پہلوؤں پر غور اور حکمت عملی ضرورت ہوتی ہے۔ ’’دیکھیں ۔۔۔ وقت تو لگتا ہے یہ چیزیں جلدی فائنالائز نہیں ہوتیں پہلے تو پاکستان کو یہ دیکھنا ہو گا کہ آپ کے پاس کتنے پیسے ہیں کتنا فائنانس کر سکتے ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستان کے وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے ماسکو میں ہونے والی ساتویں بین الاقوامی سیکیورٹی کانفرنس میں شرکت کی تھی۔
پاکستان کا انحصار امریکہ سے خریدے گئے اسلحے پر رہا ہے لیکن حالیہ برسوں میں چین کے ساتھ بھی دفاعی شعبے میں اضافہ ہوا ہے جن میں چین کے اشتراک سے لڑاکا طیاروں ’جے ایف 17 تھنڈر‘ کی پاکستان میں تیاری بھی شامل ہے۔ ماسکو اور اسلام آباد کے تعلقات میں 2014ء کے بعد سے نمایاں بہتری آئی ہے۔ اسی سال روس نے پاکستان کو ہتھیاروں کی فراہمی پر عائد پابندی اٹھا لی تھی جس کے بعد روس نے پاکستان کو لڑاکا ہیلی کاپٹروں کی فراہمی کے معاہدے پر دستخط بھی کیے تھے۔ دونوں ملکوں کے درمیان 2016ء اور 2017ء میں مشترکہ فوجی مشقیں بھی ہو چکی ہیں جب کہ گزشتہ سال پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی روس کا دورہ کیا تھا۔
0 Comments