پاکستانی وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان اپنی خارجہ اور سیکیورٹی سے متعلق پالیسی پر نظر ثانی کر رہا ہے جس میں زیادہ تنوع ہو گا اور اس کے تحت پاکستان کی مسلح افواج جو تاریخی لحاظ سے اب تک امریکی ساخت کا فوجی سازو سامان استعمال کرتی رہی ہیں اب زیادہ تر چین سے اور آنے والے برسوں میں روس سے اپنی ضرورت کا دفاعی سازو سامان حاصل کریں گی۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی وزیر دفاع نے کہا کہ چند برس قبل ہمارا روس کے ساتھ دفاعی تعاون کا معاہدہ ہوا تھا جس پر پیش رفت ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہت سارے ہتھیاروں کے ایسے نظام ہیں جن کی پاکستان کی افواج کو ضرورت ہے۔ اس پر ہم بات چیت کر رہے ہیں، لیکن ہمارا جو پارٹنر ملک ہے روس، اس سے ہم نے ابھی تک ایسی کوئی درخواست نہیں کی ہے کہ ہمیں ہتھیاروں کے فلاں نظام چاہیئں جس درخواست کو انہوں نے مسترد کیا ہو۔ بھارتی اخبار اکنامک ٹائمز کی اس خبر کی ترديد کرتے ہوئے کہ روس پاکستان کو ہتھیاروں کا نظام دینے کا ارادہ نہیں رکھتا، پاکستان کے وزیر دفاع خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ اخبار کی خبر درست نہیں ہے۔
پاکستانی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اس خبر میں کوئی حقیقت ہونے کے بجائے پریشانی اور تشویش کا اظہار زیادہ ہو رہا ہے۔ اس سوال کے جواب میں کہ بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روس کے بھارت کے ساتھ پرانے تعلقات ہیں اور وہ اس کے ساتھ مل کر ہتھیاروں کے جدید نظام بنا رها ہے تو وہ پاکستان کو یہ نظام کیوں دے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تجزیے ابھی قبل از وقت ہیں۔ پاکستان نے اب تک روس سے صرف کچھ ہیلی کاپٹر خریدے ہیں جو فراہم بھی ہو چکے ہیں۔ اس کے بعد سے مسلح افواج کی تینوں شاخوں کی ضروريات پر روس سے تبادلہ خیال ہو رہا ہے اور ہم امید کر رہے ہیں کہ عنقریب روس کا ایک اعلیٰ سطحی وفد پاکستان کا د ورہ کرے گا جس میں پہلی بار ان معاملات پر تفصیلی بات چیت ہو گی۔
0 Comments