میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاکستانی سرزمین کو کسی کے خلاف بھی استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بیان ایک ایسے وقت پر دیا، جب ایران اور امریکا کے مابین کشیدگی اور عالمی سفارتکاری کی کوششیں دونوں عروج پر ہیں۔ ریڈیو پاکستان نے بتایا ہے کہ مقامی میڈیا سے گفتگو میں پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے واضح کر دیا ہے کہ ایران اور امریکا کے مابین پاکستان فریق نہیں بنے گا۔ آصف غفور نے وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ''ہم اجازت نہیں دیں گے کہ ہمارے ملک کی سرزمین کو کسی کے خلاف بھی استعمال کیا جائے۔‘‘ انہوں نے عمران خان کے حوالے سے کہا کہ پاکستان اس معاملے میں فریق نہیں بنے گا اور صرف اور صرف امن کی حمایت کرے گا۔
مقامی ٹیلی وژن اے آر وائی پر نشر کردہ ایک پروگرام میں میجر جنرل آصف غفور کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ایسا کوئی ایکشن نہیں لے گا، جس سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہو۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان قیام امن کی خاطر اپنا کردار ادا کرے گا۔ بغداد میں امریکی میزائل حملے میں اعلیٰ ایرانی جنرل کی ہلاکت کے بعد امریکا اور ایران کے مابین تناؤ مزید بڑھ گیا ہے۔ اس تناظر میں علاقائی سطح پر بھی کشیدگی کے اثرات دیکھے جا رہے ہیں۔ جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے ایک دن بعد امریکی وزیر خارجہ مائیکل پومپیو نے پاکستانی فوج کے سربراہ قمر جاوید باجودہ سے ٹیلی فون پر رابطہ بھی کیا تھا جبکہ امریکا نے پاکستانی افواج کے امریکی تریبیتی اور تعلیمی پروگرام کی بحال کا اعلان بھی کر دیا تھا۔
آصف غفور کے مطابق مائیکل پومپیو اور قمر باجوہ کے مابین ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو میں دونوں نے اتفاق کیا کہ مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال میں تمام فریقوں کو تحمل سے کام لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل باجودہ نے پومپیو سے کہا ہے کہ یہ خطہ کسی نئی جنگ کا متحل نہیں ہو سکتا۔ آصف غفور نے ایسی قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا کہ اگر ایران اور امریکا کے مابین جنگ ہوئی تو پاکستان تہران حکومت کے خلاف واشنگٹن کا حلیف بن جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بے بنیاد خبریں سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔ اس فوجی اہلکار کے مطابق جنرل باجوہ اور پومپیو کے مابین پہلے بھی ٹیلی فونک رابطے ہوتے رہتے ہیں اور یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں۔ جنرل غفور نے الزام عائد کہ ایسی جھوٹی خبریں ملک دشمن عناصر کی طرف سے پھیلائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے جھوٹی خبریں پھیلانے میں بھارت قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔
0 Comments