یہ حقیقت ہے کہ پاک فوج میں شمولیت دراصل کوئی ملازمت نہیں، اس عہد کا مظہر ہے کہ مادرِ وطن کی حفاظت میں جان جیسی انمول شے نثار کرنا بھی نہ صرف قبول بلکہ قابلِ فخر ہو گا۔ شہادت بھی کیا بےمثال جذبہ ہے کہ اس میں نہ صلے کی پروا ہے نہ تمنائے ستائش۔ اقبالؒ نے درست فرمایا کہ ’’صلۂ شہید کیا ہے تب و تابِ جاودانہ‘‘ یہ تب و تاب جاودانہ پاک فضائیہ کے سپوت ونگ کمانڈر نعمان اکرم شہید کا مقدر بنی۔ 106ویں جی ڈی پائلٹ کورس سے پاس آئوٹ ہونے والے قابل ترین تجربہ کار اور دلیر ونگ کمانڈر نعمان اکرم کا تعلق سرگودھا میں تعینات اسکوارڈرن سے تھا،
وہ 23 مارچ کو ہونے والی پریڈ کی ریہرسل میں شریک تھے اور F16 طیارہ اڑا رہے تھے، دورانِ پرواز ان کا طیارہ آسمان کی بلندیوں پر تھا اور پھر نجانے کیا ہوا کہ طیارہ زمین کی طرف آنے لگا کچھ لمحے بعد شکرپڑیاں کے قریب چاند تارہ کے جنگلات میں شعلے دکھائی دیے اور پھر دھویں کے بادل چھا جانے پر پتا چلا کہ طیارہ کسی حادثے کا شکار ہو گیا ہے۔ ونگ کمانڈر نعمان اکرم کے طیارے کو درپیش آنے والے حادثے کیلئے انکوائری بورڈ تشکیل دے دیا گیا ہے۔ شہید کی نماز جنازہ عسکری 10 میں ادا کر دی گئی جس میں ایئر فورس سمیت دیگر عسکری اداروں کے افسروں نے شرکت کی۔
انتہائی سلجھے اور پیشہ ورانہ شخصیت کے حامل ونگ کمانڈر نعان اکرم نے 2019 میں پاک فضائیہ کے نشانے بازی کے مقابلے میں شیرافگن ٹرافی بھی جیتی تھی، انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا تھا ’’جب بھی ملک و قوم کو ضرورت پڑی جان کا نذرانہ دینے سے بھی دریغ نہ کریں گے، آپ کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے‘‘۔ قوم کے اس سرمایۂ افتخار کے عزائم کو قوم کا سلام اور ان سب کو بھی جن کے جواں سینوں میں یہی عزم موجزن ہے اور جن کی وجہ سے ہمیں کسی بھی دشمن سے کوئی خطرہ نہیں۔
0 Comments