Pakistan

6/recent/ticker-posts

اقتدار کی جنگ کے دوران خوشی کی خبر

جن دِنوں سیاسی گہما گہمی عروج پر تھی، جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری تھا، تمام سیاسی زعماء اپنی اپنی قابلیت اور ہنر آزما رہے تھے تب وفاقی دارالحکومت سے چند سو کلومیٹر دور کامرہ میں ایک ایسی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس نے مجھ جیسے کروڑوں پاکستانیوں کے دِلوں میں توانائی کی ایک لہر دوڑا دی، مایوسی کے شکار محبِ وطن پاکستانیوں کو اُمید کی ایک نئی کرن دکھا دی، یوں تو پاکستانی مسلح افواج کی قربانیوں اور کامرانیوں کی داستان طویل ہے جس کو اس مختصر کالم میں بیان نہیں کیا جا سکتا، تاہم ان سطور میں پاک فضائیہ کی پیشہ ورانہ کامیابیوں کا تذکرہ ضرور کرنا چاہوں گا۔ پاک فضائیہ نے ابھی نندن کے طیارے کو گرا کر بھارت کو ایسا سبق سکھایا تھا جس کی گونج صدیوں سنائی دیتی رہے گی لیکن دشمن نے اپنی خفت مٹانے کے لیے اور فضا پر اپنی برتری ثابت کرنے کے لیے فرانس سے رافیل طیارے خریدے تو اس کا گمان یہ تھا کہ علاقے کی فضائی حدود پر اس کی اجارہ داری قائم ہو گئی ہے اور ان کے کچھ تجزیہ کار یہ بھی دعویٰ کر رہے تھے کہ اب پاکستان کیلئے فضا میں ان کا مقابلہ کرنا ممکن نہیں رہا لیکن پاکستانی مسلح افواج کے تھنک ٹینک جو ہر وقت مصروفِ عمل رہتے ہیں، نے ایک طویل منصوبہ بندی کے تحت نئے طیاروں کی خریداری اور ان کو پاکستانی فضائی بیڑے میں شامل کرنے کا کام جاری رکھا۔

پاکستان نے جدید ترین جے 10 سی لڑاکا طیاروں کی خریداری کیلئے 2021 میں ہی چین سے معاہدہ کر لیا، چند روز قبل مذکورہ معاہدے کے تحت 6 عدد جے 10سی لڑاکا طیاروں کو باقاعدہ پاک فضائیہ میں شامل کر لیا گیا۔ ان طیاروں کی گونج کا یہ عالم تھا کہ انڈین فوج اور ذرائع ابلاغ جو اس سے قبل رافیل طیاروں کی بھارتی فضائی بیڑے میں شمولیت کے بعد بغلیں بجا رہے تھے، ان کی خوشیاں یکدم ماند پڑ گئیں، جے 10سی چین کا تیارہ کردہ طیارہ ہے۔ یہ ایک تیز رفتار، پھرتیلا اور کم وزن جدید لڑاکا طیارہ ہے جو موجودہ دور کے بہترین لڑاکا طیاروں کی فہرست میں نمایاں ہے۔ مسلح افواج کے ذرائع کے مطابق چین کا تیار کردہ جے 10 سی جدید ہتھیاروں سے لیس ہے۔ یہ ایویانیکس نظام کے ساتھ 6 ہزار کلوگرام وزن تک کے جنگی ہتھیاروں سمیت پرواز کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس میں ایک منفرد خصوصیت یہ بھی ہے کہ یہ ایک ہی وقت میں کئی اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ 

جے 10 سی، فائر کنٹرول ریڈار، لیزر گائیڈڈ بم اور میزائل سے لیس ہے اور 250 کلومیٹر رینج میں کارروائی کر سکتا ہے۔ جے 10سی لڑاکا طیارے کی پاکستانی فضائی بیڑے میں شمولیت سے پاک بحریہ کو بھی مدد ملے گی اور سمندری یا آبی سرحدوں کے دفاع میں اس کا کلیدی کردار ہو گا۔ اس خبر نے پورے ہندوستان کو نڈھال کر دیا۔ سیاسی گہما گہمی کی وجہ سے یہ خوش کن خبر میڈیا پر زیادہ جگہ تو نہ بنا سکی البتہ دشمن کے دل دہل گئے اور پاکستان کی فضا محفوظ ہو گئی۔ پاک فضائیہ کے ماہرین کے مطابق پاکستانی بحریہ نے اپنی جنگی حکمتِ عملی کو نئے سرے سے ترتیب دیا ہے تاکہ وہ بحیرہ عرب کے پانیوں میں اپنا کردار ادا کر سکے۔ ’اس کردار کو بخوبی نبھانے میں جے 10سی نہایت موثر اور کارگر کردار ادا کرے گا۔ پاکستان کو اپنے مخصوص سرحدی حالات کی وجہ سے ہر دم تیار اور چوکس رہنے کی ضرورت ہے اور پاک فضائیہ، بحریہ اور زمینی افواج اپنے فرائض کو نبھانے کے لیے اپنا تن من دھن قربان کر رہی ہیں۔ مختلف ممالک کے ساتھ مل کر جنگی مشقیں کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے اور مسلح افواج کے تینوں شعبوں کی استعداد کار میں بھی روز بروز اضافہ کیا جا رہا ہے۔

بھارت اور افغانستان کے مخصوص حالات کے پیش نظر پاکستان کے دفاعی ادارے جس طرح جدید ہتھیاروں سے لیس ہو رہے ہیں، اس سے اطمینان کی کیفیت پیدا ہوئی ہے۔ پوری قوم اطمینان کی نیند سو رہی ہے کہ اس کی جغرافیائی سرحدوں کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے۔ دشمن کی کوئی منصوبہ بندی وطن عزیز کو گزند پہنچانے کی جرأت نہیں کر سکتی۔ 

پیر فاروق بہاو الحق شاہ

بشکریہ روزنامہ جنگ

Post a Comment

0 Comments