Pakistan

6/recent/ticker-posts

پاکستانی فضائیہ موٹر وے پر مشقیں کیوں کرتی ہے؟

پاکستان ائر فورس نے اسلام آباد لاہور موٹروے پر مشقیں کی ہیں جسے ’روڈ رنوے آپریشنز‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ پاکستان میں ایسا ہر سال کیا جاتا ہے اور یہ کرنے کا بنیادی مقصد فضائیہ کے پاس موجود باقاعدہ رن ویز کے علاوہ مناسب ہموار قطعاتِ زمین پر کسی بھی ہنگامی صورتحال کے نتیجے میں طیاروں کو اتارنے، فضا میں واپس بلند کرنے، دوبارہ مسلح اور ایندھن بھرنے کی صلاحیت کو جانچنا ہے۔ گذشتہ برس مارچ میں پاکستان کی مرکزی شاہراہ موٹر وے کو لگ بھگ چھ گھنٹوں کے لیے ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا تھا اور اس کی وجہ یہ تھی کہ فضائیہ کے جنگی طیاروں نے موٹر وے کے کچھ حصوں کو ایمرجنسی لینڈنگ اور ٹیک آف کے لیے استعمال کرنے کی مشق کی تھی اور ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی تھی کہ ایسا کیوں کیا جاتا ہے۔

لڑاکا طیاروں کی لینڈنگ اور پرواز کے لیے درکار جگہیں
لڑاکا طیاروں کو لینڈنگ اور ٹیک آف کے لیے کس طرح کی جگہیں درکار ہوتی ہیں یہ جاننے کے لیے ہم نے ایئر مارشل (ریٹائرڈ) مسعود اختر سے بات کی۔ سابقہ ایئر مارشل مسعود اختر کا کہنا تھا ہر قسم کے طیاروں بشمول جنگی جہازوں میں 'لوڈ کلاسیفیکیشن نمبرز' ہوتے ہیں اور باقاعدہ رن ویز کے علاوہ جنگی طیارے کی لینڈنگ اور ٹیک آف کے لیے کسی سطح کے انتخاب سے قبل ان نمبرز کو ملحوظِ خاطر رکھا جاتا ہے۔ ’ایک مکمل طور پر لوڈڈ (مسلح) جنگی جہاز کا وزن تیس سے پچاس ہزار پاؤنڈ تک ہو سکتا ہے جبکہ ایئر بس کا وزن کم و بیش ایک لاکھ پاؤنڈ تک ہوتا ہے۔ طیارے کے لوڈ کلاسیفیکیشن نمبر کے حساب سے لینڈنگ اور ٹیک آف کی سطح کو اتنا ہی مضبوط، لمبا اور چوڑا ہونا چاہیے۔‘ انھوں نے بتایا کہ عمومی طور پر طیارے کو لینڈنگ اور ٹیک آف کے لیے نو سے 10 ہزار فٹ (یا کم و بیش تین کلو میٹر) لمبی جبکہ 150 فٹ چوڑی سطح درکار ہوتی ہے۔

موٹر وے پر مشقیں کیوں؟
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ موجودہ رن ویز کے علاوہ پاکستان کی فضائیہ کے پاس موٹر وے ہی ایسی جگہ ہے جہاں یہ کام ہو سکتا ہے اور پاکستانی فضائیہ تقریباً گذشتہ 10 برسوں سے موٹر ویز کو اس قسم کی مشقوں کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ موٹر وے کی تعمیر سے پہلے فضائیہ اس نوعیت کی مشقیں کدھر کرتی تھی؟ تو ان کا جواب تھا کہ اس مقصد کے لیے باقاعدہ رن ویز اور ایئر فیلڈز استعمال کی جاتیں تھیں ہائی ویز یا موٹر ویز نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہر سال یہ مشق کی جاتی ہے اور اس کا بنیادی مقصد ہمارے ہوا بازوں اور عملے کے اراکین کی ہنگامی صورتحال کے بارے میں تیاری ہے تاکہ ان کو معلوم ہو کہ ضرورت کے وقت ہنگامی لینڈنگ اور ٹیک آف کس طرح مکمن ہو گا اور دشمن کے لیے بھی تاکہ ان کو معلوم ہو کہ ہمارا انحصار صرف باقاعدہ رن ویز پر نہیں ہے۔‘ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ فضائیہ موٹر وے پر کس کس جگہ طیارے اتارنے اور فضا میں بلند کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اس کا علم صرف فضائیہ کو ہی ہوتا ہے اور اس طرح کی تفصیلات کو عام نہیں کیا جاتا۔

دانش حسین
بشکریہ بی بی سی اردو  

Post a Comment

0 Comments